By Umar Khan

عِشق میں ہر بار  کیوں خسارہ کِیا جائے
زیست میں اب یار سے کِنارہ کِیا جائے

بزم سے اٹھ کر تری جناب کیوں جائے
آہ یہ دِل کِتنا ہی بے چارہ کیا جائے

آؤں گا چھپّر میں پھاڑ پھاڑ کے دِلبر
دور سے بھی گر کبھی اِشارہ کِیا جائے

باغ میں گو حسن کے ٹہل رہا تیرے
خُلد کا زاہِد جو اب نظارہ کِیا جائے

ہر سو ہے سایہ دجل تو  کیا کریں حضرت
فتنے کے اِس دور میں گُزارا کِیا جائے

یہ کہاں لِکھا ہے دِل کو کرب میں رکھنا
خود کو کیا ساری عُمر کُنوارہ کِیا جائے

رنج و الم میں عمر صنم کرے شکوہ
بات سے یوں دل کو پارہ پارہ کیا جائے

Umar Khan, 24, from Islamabad, Pakistan, is doing M.Phil from SZABIST.
Instagram handle – @ukwrites96

2 Comments

Leave a Reply

%d bloggers like this: