By Mudasir
ذرا سی اُداسی ہے تنہائی کے اندھیروں میں
کون میری آواز سُنے دہائی کے اندھیروں میں
عُجلت تھی اُسکو جانے کی میں بھی چھوڑ دیا
بھلا وہ کیونکر رُکتا میرے پاس پزیرائی کے اندھیروں میں
دید کی خاطر میں نے تو خدا کے نام پہ جناب
کتنی بھیکھ مانگی ہے گدائی کے اندھیروں میں
تکیہ میرا گواہ ہے کتنا رویا ہوں زار زار
اُس کو یاد کرتے کرتے جدائی کے اندھیروں میں
اب شیدا کو نہیں سوجھتا کچھ آخر آخر میرا من
وہ تو ٹوٹ چکا ہے برائی کے اندھیروں میں
Mudasir (Shaidaai Baba), from Jammu and Kashmir, India, is a government employee and works as a computer operator.