By Amtul Ayesha
ہر وہ خاموش سمندر ایک نیا طوفان لے آتا ہے
بکھیر کر سارا جہاں وہ اپنی طاقت دکھتا ہے
ہاں! دیکھنے اُسی کو ہر روز کوئی نہ کوئی جاتا ہے
یے جانتے ہویے بھی وہ ایک دن سیلاب لے آتا ہے
جتنا تم اُسے دیکھتے رہو گے
اُتنا ہی تمھیں وہ حسین لگتا ہے
جانتے ہوئے بھی اُسکی گہرائی سے
تمھیں موت کا رنگ چَڑھتا ہے
پھر بھی تم ہار نہیں مان تے ہو
اٹھ کر اُس سمندر کے بیچ جاتے ہو
اپنے آنکھوں سے اُسکی خوبصورتی دکھتے ہو
تیر تے تیر تے تم اُس لمھے کو جیتے ہو
ایسے ہی تو تمھیں زندگی جینی ہے
ایسے ہی تو تمھیں طوفان کا سامنا کرنا ہے
تم ہار مان لو گے اگر تو کچھ نہیں کر سکتے ہو
تم تو وہ طوفان ہو جو ہر طوفان کو مٹا سکتے ہو
خد پر بھروسا کرنا سیکھو میرے دوستوں
یے زندگی تمھیں جلا دیگی ایک دن اُسی آگ میں
یاد رکھو!
تم وہ سیلاب ہو جو ہر آگ بُجھا سکتے ہو
تم وہ تارا ہو ،جو آسمان چمکا سکتے ہو
تم وہ نور ہو جو ہر جگہ روشنی پھیلا سکتے ہو
تم وہ برسات ہو جو بے رنگ پھولوں کو
رنگین بنا سکتے ہو!
Amtul Ayesha, a student of mathematics, loves to expound her thoughts and pen them down on a piece of paper. Her pen is the voice of her heart and ink of her soul, by the grace of Almighty.